ارنا کے مطابق سید حسن نصراللہ نے مجاہد عالم دین آیت اللہ شیخ علی کورانی کے انتقال کی مناسبت سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہم امریکا اور برطانیہ کی جارحیت کے مقابلے میں یمن کے عوام اور فوج کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اعلان کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یمن کےعوامی رہنما جناب عبدالملک الحوثی نے واضح کردیا ہے کہ جارحیت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، فلسطین کی حمایت میں یمن کے موقف پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بین الاقوامی برادری اسرائيل کے مقابلے میں فلسطینی قوم کی حمایت کررہی ہے؟
انھوں نے کہا کہ ہم پہلی بار یہ محسوس کررہے ہیں کہ استقامتی محاذ اتنا وسیع ہوچکا ہے کہ امریکا اور یورپ کی یونیورسٹیوں کے طلبا بھی غزہ میں اسرائيلی جرائم کے خلاف انسانی اور اخلاقی موقف اپناتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جنگ جاری رکھنے پر نتن یاہو کا اصرارصیہونی حکومت کے حالات بدتر کرے گا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جنگ غزہ زندگی اور موت کی جنگ ہے بنابریں اس جنگ مں صیہونی حکومت کی شکست پورے علاقے میں ہر میدان میں عظیم اثرات مرتب کرے گی۔
انھوں نے اپنے خطاب میں آیت اللہ شیخ علی کورانی کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ صیہونی حکومت کی نابودی پر مکمل یقین رکھتے تھے اور ستر کے عشرے کے اواخر میں صیہونی دشمن کے مقابلے میں جہادی تحریک کے بانیوں میں سے تھے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آیت اللہ شیخ علی کورانی نے ہر طریقے سے اور ہر سطح پر فلسطین کی حمایت جاری رکھی اور اسی راہ میں ان کے بیٹے یاسر کی شہادت واقع ہوئی۔
آپ کا تبصرہ